شورش ميخانہ انساں سے بالاتر ہے تو
زينت بزم فلک ہو جس سے وہ ساغر ہے تو
بستہ رنگ خصوصيت نہ ہو ميري زباں
نوع انساں قوم ہو ميري ، وطن ميرا جہاں
صدمہ آ جائے ہوا سے گل کي پتي کو اگر
اشک بن کر ميري آنکھوں سے ٹپک جائے اثر
تو اگر زحمت کش ہنگامہ عالم نہيں
يہ فضيلت کا نشاں اے نير اعظم نہيں
آرزو نور حقيقت کي ہمارے دل ميں ہے
ليلي ذوق طلب کا گھر اسي محمل ميں ہے