Agra, Uttar pradesh, India
اے کاش بتاں کا خنجر سینہ شگاف
حق شہ کی بقا سے خلق کو شاد کرے
بعد از اتمام بزم عید اطفال
آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
اس رشتے میں لاکھ تار ہوں بلکہ سوا
مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل
اصحاب کو جو کہ ناسزا کہتے ہیں
رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے
ہے خلق حسد قماش لڑنے کے لیے
گلخن شرر اہتمام بستر ہے آج
دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالبؔ
شب زلف و رخ عرق فشاں کا غم تھا
یاران رسول یعنی اصحاب کبار
سامان ہزار جستجو یعنی دل
دل سوز جنوں سے جلوہ منظر ہے آج