Agra, Uttar pradesh, India
اے کثرت فہم بے شمار اندیشہ
گر جوہر امتیاز ہوتا ہم میں
ان سیم کے بیجوں کو کوئی کیا جانے
یاران نبی میں تھی لڑائی کس میں
دل سخت نژند ہوگیا ہے گویا
یاران نبی سے رکھ تولّا باللہ
ہر چند کہ دوستی میں کامل ہونا
دیکھ وہ برق تبسم بس کہ دل بیتاب ہے
اے روشنی دیدہ شہاب الدین خاں
بے گریہ کمال ترجبینی ہے مجھے
بھیجی ہے جو مجھ کو شاہ جمجاہ نے دال
کہتے ہیں کہ اب وہ مردم آزار نہیں
سامان خور و خواب کہاں سے لاؤں
جن لوگوں کو ہے مجھ سے عداوت گہری
دل تھا کہ جو جان درد تمہید سہی