Agra, Uttar pradesh, India
تجھ رہ سے محال ہے اٹھانا مجھ کو
ہرچند کہ اے مہ اب تمامی ہے گی
وصف اپنے دنوں کے کس سے کہیے سارے
دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد
کیا کیا ہیں سلوک بد فقط غم ہی نہیں
حیرت ہے کہ ہو رقیب محرم تیرا
ہیں گوکہ سبھی تمھاری پیاری باتیں
جاں سے ہے بدن لطیف و رو ہے نازک
پوچھو نہ کچھ اس بے سر و پا کی خواہش
مت مال کسی کا یار تل کر رکھنا
کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں
اغلب ہے وہ غم کا بار کھینچے گا میرؔ
افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی