Agra, Uttar pradesh, India
دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
آب حیواں نہیں گوارا ہم کو
ek martaba dil pe iztirabi aai
دل غم سے ہوا گداز سارا اللہ
مستی نہ کر اے میرؔ اگر ہے ادراک
زانو پہ قد خم شدہ سر کو لایا
گو میرؔ کہ احوال نہایت ہے سقیم
ہجراں میں کیا سب نے کنارہ آخر
کیا کوفت تھی دل کے لخت کوٹے نکلے
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے
کیا کیا اے عاشقی ستایا تونے
ہر صبح مرے سر پہ قیامت گذری
دل جان جگر آہ جلائے کیا کیا
ہر لحظہ رلاتا ہے کڑھاتا ہے مجھے