Agra, Uttar pradesh, India
اترا تھا غریبانہ کنارے آکر
اللہ کو زاہد جو طلب کرتے ہیں
ہر صبح غموں میں شام کی ہے ہم نے
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر
ابرو سے مہ نو نے کہاں خم مارا
حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے
اب صوم و صلوٰۃ سے بھی جی ہے بیزار
اوقات لڑکپن کے گئے غفلت میں
tum to ai mehrban anuThe nikle
روئے کوئی کیا گئی جوانی یوں کر
جاں سے ہے بدن لطیف و رو ہے نازک
اے تازہ نہال عاشقی کے مالی
کیا کیا ہیں سلوک بد فقط غم ہی نہیں
تجھ رہ سے محال ہے اٹھانا مجھ کو