Agra, Uttar pradesh, India
تسبیح کو مدتوں سنبھالا ہم نے
گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں
طوفان اے میرؔ شب اٹھائے تو نے
دن فکر دہن میں اس کے جاتا ہے ہمیں
ایسا نہ ہوا کہ ہم نے شادی کی ہو
یکسو یہ کہ عیش و کامرانی کرتے
پھر عشق میں میرؔ پاؤں دھرتا ہے گا
دنیا میں بڑا روگ جو ہے الفت ہے
کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر
کیا میرؔ کا مذکور کریں سب ہے جہل
کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی
درپیش ہے میرؔ راہ تجھ کو پیارے
miliye us shaKHs se jo aadam howe
افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی