Agra, Uttar pradesh, India
ہرچند کہ اے مہ اب تمامی ہے گی
مت مال کسی کا یار تل کر رکھنا
ہیں گوکہ سبھی تمھاری پیاری باتیں
کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں
وصف اپنے دنوں کے کس سے کہیے سارے
پوچھو نہ کچھ اس بے سر و پا کی خواہش
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد
اے میرؔ کہاں دل کو لگایا تونے
جاناں نے ہمیں کبھو نہ جانا افسوس
رنجش کی کوئی اس کی روایت نہ سنی
اب شہر کی گلیوں میں جو ہم ہوتے ہیں
گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے
حسن ظاہر بھی ہے ہمارا دلخواہ
اک وقت تھے ہم بھی خوش معاشی کرتے
کو عمر کہ اب فکر امیری کریے